MURSHAD KI NAZAR


I heard one of my brother asked that are ultimately replaced by man of faith نگاہِ is it true?
I remember an incident I am writing today with permission was
The Adviser, a mentor they mentored me, says Friday's speech at the monastery, and they listen to the fasting month of Ramadan on Friday was 20 of history
Who is famous that when speech says, their every word is a question for anyone to keep or to those who are to respond to these questions in the heart of the problems is some.
My mentor, "she said, knowing all this Ramadan nights in the middle of the SAE said that Allah is pleased with you free odd try, but my speech will be mentor" and said to him, ' this is it, "she said, knowing he was going to sit there to settle it in the heart that I lived the same sitting inshallah
When he came out of his house on the night of 21 to22 came on the night of Thanksgiving, he said, he was incidentally they also wake up wake up now and then, he continued, he came to wake up every night of Ramadan, 27, incidentally, he continued, when on the night of 28 came in that night, says knowing me said today, that night I sleep comfort: from there and they said The top of the head and eyes موندیں eye mandate say so immediately heard a question he did not sleep in their rooms they only had their eye mondi mentor in their beds, and Sain are asking
Do you believe us to be your mentor?
Now I had doubt in my heart says knowing a person is not easy at all to even handed I sometimes think I'm doing OK, my mentor was a cumin people or incorrectly
But not this night, despite being not a doubt in my pricking in the mentor I believe you g this question three times and three times, he said, "I believe in you mentor
Then he says that all of a sudden my heart started to come across the voice of Allah, Allah was released from my heart it will come out and talk to someone and take out the breast, the heart was also a voice identified as Allah Allah until the day of the feast, it was slowly began to lower the volume, the Republicans are going to speak to the people now, nota voice.
Now he says that there is not a lot that I've already responsible, such as the world attention but stillwhenever I does Allah hear heart attention to heart, despite the fact that now I have get stuck in the marshof sins
And Allah knows best

مجھ سے میرے ایک بھائی نے سوال پوچھا کہ سنا ہے نگاہِ مرد مومن سے بدل جاتی ہیں تقدیریں کیا یہ سچ ہے ؟
مجھے ایک واقعہ یاد تھا اجازت لے کر آج لکھ رہا ہوں 
میرے جاننے والے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ ایک جمعہ کواپنے مرشد کا خطاب سننے وہ ان کی خانقاہ پر حاضر ہوئے اور وہ جمعہ رمضان المبارک کی 20 تاریخ کو تھا 
مشہور ہے کہ اللہ والے جب خطاب فرماتے ہیں تو ان کی ہر بات کسی نا کسی کے لیے ہوتی ہے یا جو لوگ دل میں کچھ سوال رکھ کے جاتے ہیں ان سوالوں مسئلوں کا جواب ہوتا ہے ۔
تو میرے جاننے والے نے کہا کہ مرشد سائیں نے فرمایا کہ اس رمضان کی ساری طاق راتوں میں جاگنے کی کوشش کریں اللہ پاک آپ سے راضی ہو جائے گا مرشد نے خطاب میں اور بھی بہت کچھ فرمایا مگر میرے جاننے والے نے کہا کہ اسے لگا یہ اسے کہا جا رہا ہے اور اس نے وہیں بیٹھے بیٹھے دل میں ٹھان لیا کہ انشاء اللہ ایسا ہی کروں گ
جب وہ گھر آئے تو اکیس کی رات ہو چکی تھی انہوں نے وہ جاگ کے گذاری بائیس کی رات آئی اتفاق سے وہ بھی جاگ لی پھر تئیس آئی وہ بھی انہوں نے جاگ کے گذاری اتفاق سے ستائیس رمضان تک انہوں نے ہر رات جاگ کے گذاری جب اٹھائیس کی رات آئی تو میرے جاننے والے کہتے ہیں کہ اس رات میں نے کہا آج یہ رات سو کے سکون سے گذارتا ہوں اور انہوں نے کہا ایسے کہہ کے سرہانے پر سر رکھا اور آنکھیں موندیں آنکھ کے موندتے ہی فوراً انہیں ایک سوال سنائی دیا وہ نیند میں نہیں تھے صرف آنکھ موندی تھی انہیں لگا ان کے مرشد سائیں ان کے کمرے میں ان کے بیڈ کے ساتھ کھڑے ہیں اور سوال پوچھ رہے ہیں
کیا تم ہمیں اپنا مرشد مانتے ہو ؟ 
اب میرے جاننے والے کہتے ہیں کہ میرے دل میں شک تھے اپنے آپ کو کسی کے حوالے کر دینا وہ بھی کسی انسان کے بالکل آسان نہیں ہوتا میں کبھی کبھی سوچتا تھا کہ میں اپنے مرشد کومان کر ٹھیک کر رہا ہوں یا غلط 
مگر اس رات اس کھٹک ہونے کے باوجود کہہ دیا نہیں جی کوئی شک ہی نہیں میں آپ کو اپنا مرشد مانتا ہوں یہ سوال تین بار کیا گیا اور تیں بار ہی اس نے کہا کہ میں آپ کو مرشد مانتا ہوں 
پھر وہ کہتا ہے کہ اچانک سے میرا دل جاری ہوگیا میرے دل سے اللہ اللہ کی آواز آنے لگی پورے ایسا لگ رہا تھا دل سینہ چیر کر نکل آئے گا کسی سے بات بھی کرتا تو اللہ اللہ کی آواز سنائی دیتی عید کے دن تک یہ سلسلہ جا ری رہا آہستہ آہستہ یہ آواز کم ہونے لگی اب لوگوں سے بات کرتا تو یہ آواز نہ آتی ۔
اب وہ کہتا ہے کہ میں بہت دنیا دار ہوگیا ہوں پہلے جیسے توجہ بھی نہیں ہے مگر اب بھی جب بھی دل کی طرف توجہ کرتا ہوں دل اللہ اللہ کرتا سنائی دیتا ہے باوجود کہ اب گناہوں کی دلدل میں بہت دھنس چکا ہوں 
واللہ تعالیٰ اعلم
SHARE
  • Image
  • Image
  • Image
  • Image
  • Image
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments:

Post a Comment