Stages of Adoration (Extreme Love)
There are the stages of love.
In first stage you love each ways where your lover
come and go, you love each street who reached to your lover, even you love all
those which your lovers feels better.
But it’s for away to see a single sight of lover, in
such a situation, people usually think that maybe they're right mad pin now.
Now come to the second stage of love, the next stage
of love is a single sight of lover, when a person covers first stage of love or
when it meets with the second stage then it’s the end of limitations, now the
beloved lover who finds himself not in universe.
It is submitted a line.
Let's have a Sight
of the idol
We do not go on like
Musa’s
And this is the final and perfect temperature of love
that her beloved is visible in the whole universe.
Here is calm tranquility, extreme closeness and a Great
Perfection.
People understand that
lover is loving the their children, Parents, Trees, plants, animals but who
actually the lover is thinking at last level that everything there is to see
his beloved, but it is only the nature of Almighty Allah he is seeing,
There is no fear, no remorse, no ego, nor does it
wish, my every sight ends to you
Allah Almighty knows
better than us.
عشق کے مدارج
عشق کے تین درجے ہیں
پہلے درجے میں محبوب کا جہاں آنا جانا ہو جو محبوب کی پسند ہو جو گلی
محبوب کی راہ کو جاتی ہو،اس سے محبّت ہوتی ہے سوائے محبوب کی پسند کے ہر چیز بھول جاتی
ہے مگر ابھی محبوب کا دیدار دور ہوتا ہے ایسی حالت میں عموماً لوگ اسے دیوانہ پن سمجھتے
ہیں شاید وہ درست ہوں۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ !
عشق کا اگلا درجہ دیدار ہوتا ہے جب پہلے درجے سے گزر کر انسان دوسرے
درجے میں آتا ہے تو یہاں سب حد بندیاں ختم ہو جاتی ہیں اب عاشق محبوب کو کون و مکان
میں نہیں بلکہ خود میں پا لیتا ہے
اس کے لئے ایک شعر عرض ہے
جب چاھتے ہیں کر لیتے ہیں دیدار صنم کا
ہم موسیٰؑ کی طرح طور پہ جایا نہیں کرتے
اور آخری اور کامل درجہ عشق کا یہ ہے کے پوری کائنات میں اسے محبوب
ہی نظر آتا ہے
یہاں سکون ہی سکون ہے وصال ہی وصال ہے کمال ہی کمال ہے
لوگ سمجھ رہے ہوتے ہیں کہ یہ ہم سے پیار کر رہا ہے بچوں سے بوڑھوں سے
پیڑوں سے پودوں سے جانوروں سے در حقیقت آخری درجے والا بندہ ہر چیز میں اپنے محبوب
کو ہی دیکھ رہا ہوتا ہے اس کی قدرت ہی نظر آ رہی ہوتی ہے
وہاں نہ کوئی خوف ہوتا ہے نہ کوئی ملال نا کوئی خواہش رہتی ہے اور نا
ہی کوئی انا
جدھر دیکھتا ہوں ادھر تو ہی تو ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
واللہ تعالیٰ عالم
0 comments:
Post a Comment